روح – ایدی چیز (عبرانیوں 4 : 12)
” کیونکہ خدا کا کلام زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح
اور بند بند اور گودے کو جدا کر کے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔ “
(عبرانیوں 4 : 12 )
جو حوالہ عبرانیوں 4 : 12 میں ہم نے آج پڑھا ہے۔ جب بھی اس آیت کو پڑھتا ہوں۔ یہ آج سے مجھے 15 سال پہلے کی یاد دلاتی ہے جب میں اس قابل ہو گیا کہ چینی زبان میں خدا کا کلام سنانے پڑھنے کیلئے گیا تھا۔ ایک ہی سہ ماہی کے بعد میں اس قابل ہو گیا کہ چینی زبان میں خدا کا کلام سنانے گیا۔ میری استانی نے مجھے نہایت ایمانداری سے پڑھایا اور میں نے خوب لگن سے سیکھ کر چینی زبان بولنے لگا۔ اس وقت وہ 45 سالہ خاتون تھی۔ میں کمرے میں اپنی بیوی کے ساتھ تھا اور ہم دونوں چینی زبان سیکھ رہے تھے۔ میں نے اچانک دروازہ کھولا اور سامنے میری استانی صاحبہ کھڑی تھی۔ اس کا آدھا بدن ٹیٹرھا، آنکھیں ، ناک ہونٹ ، بازو اور ٹانگیں تقریب ناکارہ ہو چکی تھی۔ میں سامنے آگیا اور پوچھا۔ ” کیا ہوا ” اس نے بتایا کہ کچھ ہی عرصہ پہلے میں سو کر اٹھی ہوں اور میں نے اپنے آپ کو اس حالت میں پایا ہے۔ ہاں میں ہسپتال بھی گئی ہوں اور انہوں نے بغور معانیے کے بعد مجھے کہا ہے کہ چند دن انتظار کرو اور دیکھو کیا ہوتا ہے ؟
پھر اس نے ہمارے ساتھ کچھ اور باتیں بیان کیں۔ دکھ اور کچھ ہستی میں۔ لیکن جب اس نے زیادہ مایوسی کا اظہار کیا کہ وہ شاید ٹھیک ہی نہ ہو تو اس نے چلاناشروع کر دیا۔ چونکہ اس وقت میں بڑ ایمان میں تھا اور اسکی کہانی سننے کے بعد میں نے کہا یہ اچھی اطاعت ہوتی ہے۔ ” اسلئے کہ تیرے لئے اچھا موقع آیا ہے کہ تو زندہ خدا کا تجربہ حاصل کرے۔ تب میں نے اسے کہا بیٹھ جا۔ اس وقت اس کے ساتھ ایک اور شخص بھی تھا جو امریکہ سے آیا تھا۔ اس کا یہ دوست جو یسوع سے ملا ہوا تھا امریکہ میں علم الہیات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اور چین واپس آ گیا تھا۔
میں نے ان دونوں سے کہا بیٹھا جاؤ اور میں نے ان کے سامنے عبرانیوں 4 :12 آیت کی تلاوت کی۔ خدا کا کلام زندہ اور موثر سے دلوں کو توڑتا، بند بند اور گودے گودے سے گزر جاتا ہے۔ دیکھیں سادہ الفاظ کس طرح سے انسان کی بدن میں آپریشن کا کام کرتے ہیں۔ مطلب خدا کا یہ کلام ہمارے اندر آپریشن کا کام کرتا ہے۔ یہ دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز اور اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ اتنا پر اثر ہونے کے ساتھ کوئی زخم یا نشان نہیں ڈالتا اور درست سمت میں آگئے بڑھتا ہے۔ اگر کسی اوزار کے ساتھ مریض کا آپریشن کرنا پڑے اور اسکے پیٹ پر غلط آلہ یا آنت کانٹے یا آپریشن کے وقت استعمال ہو جائیں۔ اس وقت اور مشکل پڑھ سکتی ہے۔ لیکن اس کے مد مقابل خدا
کا کلام کو ذر املاخط فرمائیے۔ سادہ مگر تیز ترین، پڑاثر، موثر، جلد اثر انداز ہونے والا ہے۔ پھر اسی طرح میں نے مزید انہیں خدا کے کلام کے بارے میں بتایا۔ اسی وقت اس خاتون کے دوست نے اسے بتایا یہ بالکل درست ہے اگر تو اسی وقت خدا کے کلام کو قبول کرے یہ ابھی اپنا کام م کر ناشروع کر دے گا۔ لیکن اسکے بر عکس جسمانی علاج یا آپریشن آہستہ آہستہ اپنا اثر اور صحت عطا کرتا ہے۔ جب میں نے اسکے دوست کی یہ باتیں اور خیالات سنے تو میں نے فور جواب دیا نہیں، ایسا ہر گز نہیں ہے۔ بلکہ کلام مقدس میں جب بھی یسوع نے کسی کو شفادی ہے تو وہ فوری اُٹھ کھڑا ہوتا اور چلنا پھر ناشروع کر دیتا کیونکہ یہ شفا اس کے کلام کرنے سے ملتی تھی۔ اور زیادہ اوقات یسوع کی طرف سے شفا کو معاملہ میں ایسا ہی ہوا۔ البتہ چند ایک واقعات میں شفا حاصل کرنے میں وقت بھی لگا۔ جب اس نے اندھے کی آنکھیں کھولی۔ شفادی تو یسوع نے اس سے پوچھا کتنے دکھائی دیتے ہیں کتنے سامنے سیدھے کھڑے ہیں۔ لیکن میں نے اپنے استاد (استانی) سے کہا بائبل کی شفا میں حقیقاً وقت لگتا ہے۔ مکمل شفا میں وقت در کا ہوتا ہے۔ یہ ہمارے اوپر اعتبار کرتا ہے ایمان کا حجم یا مقدار کتنی ہم قبول کرتے ہیں۔ ذاتی مرضی سے اسے لینا یا الہی مرضی سے اس وقت پار کر چلتے بنا۔ ایک دم خدا کا کلام قبول کر لینا اور پاک روح کی راہنمائی میں عمل پیرا اس کے اوپر ہو جانا۔ تیزی سے اثر دکھاتا ہے۔ ہماری روگوں ، اندرونی اعتبار ، روح، سوچ، کردار میں یہ فوری آجا تا اور اثر کر ناشروع کر دیتا ہے۔ میری استانی نے بھی اسے فوری قبول کر لیا۔ فوری شفا پائی اور انکا سارا بدن اسی وقت تندرست ہو گیا۔ اگر ہم ربڑ کے لمبے حصوں کو تہہ در تہہ بند کر کے ہوا میں اُچھلیں گے۔ تو وہ تیزی سے کھل کر اپنی حالت میں واپس آجائے گا۔ جب میں نے اسے بتایا کہ اگر تو اسی وقت اس شفا کو پالے تو تو اسی وقت بالکل ٹھیک ہو سکتا ہے۔ اور وہ ایسا کر گئی۔ شفا پا گئی ، بالکل ٹھیک ٹھاک ہو گئی۔
چونکہ وہ مسیحی بہن تھی۔ اس لئے شفا پانے کے بعد اس نے آمیں بہن کی بلکہ “واقعی ایسا پاگئی ہے ! اسی وقت وہ چلائی “واقعی، واقعی ایسا ہو گیا ہے۔ ” اس کے بدن پر بحالی آچکی تھی۔
میں نے اس کیلئے دعا نہیں کی تھی۔ مگر شفا پانے کے بعد فوری طور پر ہم چلیں اپنی کشتیوں سے کود کر اچھل پڑے ہم سب نے خدا کی تعریف کی۔ شفا پانے کے فوراًبعد میری استانی نے اپنی دوست سے کہا۔ تم نے مجھے ایک بار کہا تھا یسوع کو قبول کرو، لیکن تو نے مجھے کیوں نہ یسوع کے بارے بتایا۔ ہاں تم نے مجھے ایک بار بتایا کہ تم یسوع پر ایمان رکھتے ہو لیکن تم نے اسکی ان باتوں کے بارے مجھے نہیں بتایا۔ اس کا دوست چُپ کر گیا۔ اصل میں چونکہ اس کا دوست بھی یسوع پر ایسا ایمان نہیں رکھتا تھا اسی لئے وہ اسے یہ سب نہ بتاسکا۔ اس کا دوست صرف یہ جانتا تھا کہ اگر یہ ایمان لے آئی گی تو آہستہ آہستہ شفا پائی جائے گی۔
اسی لمحہ میں نے بھی ایک دفعہ پھر اسی سچائی کو قریب سے دیکھا کہ خدا کا کلام کس قدر موثر اور پر اثر ہے۔ یہ کوئی انسانی باتیں نہیں ہیں اور نہ ہی اقوال زرین ہیں۔ عقل مند اور ذہن لوگ اچھی باتیں کر کے لوگوں کے دلوں کو موہ تو سکتے ہیں مائل کر سکتے ہیں مگر ان کے اندر جا کر ان کی روح کو تبدیل نہیں کر سکتے ہیں۔ لیکن خدا کا کلام جب انسانی جسم اور روح کے اندر داخل ہو تا ہے تو اسے کلیت بدل کے رکھ دیتا ہے۔ یہ دل، ذہن، ہماری شیطانی خیالات، قصہ، مکمل طور پر تبدیل، اور توڑ کے بدل ڈالتا ہے۔ کیٹر کو سلیز میں سے نکال باہر کرتا ہے۔ تب ہم مکمل شفا اپنے بدن میں پا جاتے ہیں۔
ان ہی باتوں سے علاقہ رکھتے ہوئے یسوع نے فرمایا میں نے تمہاری اراوح سے کلام کیا ہے۔ اراوح، مطلب ہم روحانی چیز ہیں۔ ہر انسان کے اندر دل چاہ چاہ کر رہا ہوتا ہے کہ کچھ چائے، حاصل کرے۔ مثلاً اگر ہم سردی محسوس کر رہے ہوتے ہیں تو گرم کپڑے اوڑھتے ہیں۔ تاہم یہ خواہشات عمومی طور پر پوری ہو جاتی ہے۔ اسی لئے میں اپنی بیوی سے اکثر کہتا ہوں جب تم بھوک محسوس کرو، بھو کی ہو مت دکان پر جاؤ۔ اگر تم جاؤ گے تو ہر چیز بھوک مٹانے کیلئے خرید لوگ ۔ کھاؤ گی اور سکو چاؤ گی۔ پھر عمیق کسی اور چیز کی تمنا نہیں رہے گی۔ بالکل اسی طرح ہمارے بدن کے اندر بہت سی خواہشات پائی جاتی ہیں۔ جن کو آسانی سے مطمن کیا جا سکتا ہے۔ تاہم خدانے ہمارے اندر ابدیت کی خواہش بھی رکھی ہے۔ ہاں مجھے پیار ہے ابدی خوشی سے، میں تجھے ابدی پیار کرتاہوں اور تو بھی مجھے ابدی پیار دے، پھر جسم کبھی بھی ابدی خوشی نہیں چاہئے گا۔ لیکن ہم کیوں ایسی خوشی چاہتے ہیں جو ابدی ہو اس لئے کہ یہ ہماری اندر پائی جاتی ہے۔ اور اس کو روحانی خواہش کہا جاتا ہے۔ اور یہی چیز روح کی اصل خواہش کہلاتی ہے اور یہ نئے سرے سے پیدا ہونے کے بعد حاصل ہوتی ہے جب انسانی کی روح پاک روح کے اختیار میں آجاتی ہے۔ ایسی باتیں ہم آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے ہیں اسی لئے تو لوگ اس کے وجود کے انکاری ہیں۔ کون صرف ابدی اور ازلی شخصیت ہے صرف خدا ہی ہے جنہیں ہم نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ اس لئے لوگ کہتے ہیں خدا نہیں ہے۔ فرشتگان بھی نہیں۔ جنہیں ہم نہیں دیکھ سکتے ہیں مگر وہ ہیں۔ تاہم ابدیت ہے۔ خدا ہے۔ فرشتگان ہیں۔ ابدی زندگی ہے۔ اور ہم ابدیت میں ہی رہ رہے ہیں۔ خدا کے الفاظ لا تبدیل اور ابدی ہیں۔ چونکہ یہ انسانی نہ ہیں۔ اسکاکلام ابدی ہے یہ کبھی ختم نہیں ہوتا ہے۔ اگر خدا کا کلام ابدی نہیں لاثانی نہیں، تو پھر میں بھی تبدیل نہیں ہو سکتا۔ اور نہ شفا پا سکتا ہوں۔ فانی ہی رہوں گا۔ پس ضرور ہے کہ ہم اسکے کلام کو حاصل کر کے ابدیت میں زندگی گزاریں۔ یہ ابدی کلام خدا نے دیا ہے لازم ہے کہ ہم اسے ہائیں۔ چونکہ اس نے ہمیں ابدیت کیلئے پیدا کیا ہے لازم ہے کہ ہم اسے پائیں۔ لوگ روح کے بارے بہت کم جانتے ہیں۔ اس لئے وہ جسم میں اور اس کے کاموں میں زندگی بسر کر نالازم اور ضروری سمجھتے ہیں۔ لیکن جو خادم روح سے معمور نئے سرے سے پیدا شدہ کلام سناتے اور لوگ اسے پاک روح کی مرضی سے قبول کریں تو وہ بھی ابدی بن
جاتے ہیں۔
میں ایک اور گواہی پیش کروں گا۔
میں ایک دفعہ چین میں خدا کا کلام سنارہاتھا۔ میں 12 بارہ گھنٹے خدا کا کلام سناتا جاتا تھا اور میں اس وقت پادری بھی نہیں تھا اسی وقت میں مسیح کو صرف پانچ سال پہلے قبول کیا تھا۔ میں محض ایک مسیحی تھا۔ جب بھی کہیں بھی بیداری کی عبادت ہوتی۔ لوگ سارا دن بیٹھے رہتے صرف کھانے وغیرہ کیلئے اُٹھ کر جاتے اور پھر آجاتے۔ مجھے بڑے واقع ملتے چلے گئے اور میں خدا کا کلام نا تارہا اور میں نے اپنے آپ کو کام سمجھنا شروع کر دیا مگر ایسا ہر گز نہ تھا۔ اسلئے کہ میں محض سنانے والا بنانا نہیں چاہتا تھا چاہتا تھا کہ کلام میرے اندر بسیرا کرے۔ میری روح کے اندر رہے اور اسی واسطے میں نے دعا کی کہ خداوند مجھے ایسی گواہی دے۔ پھر کچھ ہوا۔ اسلئے دوسرے تیسرے دن، ایک عورت تھی جو پیچھے کھڑے بڑے غور سے خداوند کے کلام کو سن رہی تھی۔ میں نے سوچا کہ شاید یہ انتہا غور سے نہیں سننا چاہتی اسلئے پیچھے کھڑی ہے۔ لیکن آخری دن آخری نشت میں وہ بالکل سامنے والے ڈھیک پر آکر بیٹھی ہوئی نظر آئی اور میں حیران ہو گیا اسی اثنا میں میں نے اسے پوچھا آپ آگے کیوں آگئی ، تب اس نے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ یہ میراشوہر ہے اور میں اب اسکے پیچھے بیٹھی ہوئی نظر آئی اور میں حیران ہو گیا اس اثنا میں میں نے اس سے پوچھا آپ آگے کیوں آگئی ؟ پھر میں مزید چیز ان سے پوچھا کہ میں کبھی بھی آپ کے شوہر سے نہیں ملا۔ کیا آپ کبھی چرچ آتے ہیں۔ اس خاتون نے مجھے بتایا نہیں۔ اسکا پہلا موقعہ ہے کہ میرا شوہر چرچ میں آیا ہے۔
پھر میں نے پوچھا، ایسا کیا ہوا کہ آپ چرچ آگئے ؟ کس نے آپ کو چرچ آنے میں آمادہ کیا ؟ اس کے شوہر نے مجھے یوں جواب دیا۔ “جب کل میں گھر آیا تومیری بیوی بڑی پریشان تھی ” میں نے اسے پوچھا کیا ہوا؟ میری بیوی بیٹھ گئی اور بولی، تم مجھے دیکھ کر کیوں پریشان ہو گئے ہوں۔ یقین کریں میری بیوی کئی سال گزرا یسے کبھی بھی میرے سامنے نہیں بیٹھی تھی۔ چونکہ میں جانتا تھا کہ میری بیوی کے کمر درد انتہائی تکلیف دہ ہے اور وہ کبھی بھی زمین پر اس طرح نہیں بیٹھ سکتی ہے ۔ یا تو وہ کھڑی رہ سکتی یا لیٹ سکتی تھی۔ بیٹھ ہر گز نہیں سکتی تھی۔ اسی وجہ سے وہ کھڑے ہو کر خدا کا کلام سنا کرتی تھی۔ مگر کل میں نے اسے زمین پر بیٹھے اور گھر کا کام کرتے ہوئے دیکھا۔ اسی بنا پر میں نے اس سے پوچھا کہ اچانک یہ تبدیلی کیسے تجھ میں آگئی ؟ پھر اس نے مجھے بتایا کہ کل میں چرچ گئی تھی اور خدا کا کلام سنتے سنتے میرے اندر یہ شفا آگئی اور میں نے اسے قبول کر لیا اور آج بیٹھ کر کام کر رہی ہوں۔
چونکہ میں یہ سب کچھ نہیں جانتا تھا تو میں نے اس سے پوچھا کیا تم نے کل شفا پائی ؟” تو اس نے مجھے جواب دیا۔ تب میں نے پوچھا تم نے بپتسمہ کب اپنے آپ کو پایا ؟ تو اس نے مجھے بتایا کہ جس دن میں کھڑے ہو کر خدا کا کلام سن رہی تھی۔ میں نے انتہائی خوشی اندر اپنے محسوس کی اور چونکہ میں شفا پارہی تھی۔ یہ خوشی بڑھتی ہی گئی۔ سننے کی اس گھڑی میں میں شفا پاگئی۔ پھر میں نے کہا آؤ اور یہ سب کو بتاؤ۔ کیوں نہیں !ضرور چونکہ مجھے موقع نہیں ملا میں معذرت خواہ ہوں۔ نہیں چاہتی تھی پہلے اپنے شوہر کو بتاؤں اس لئے میں جلدی سے چلی گئی اور جا کر اس کو بتایا۔
میں نے اس سے پوچھا جب آپ شفا پارہی تھی تو بتا سکتی ہیں کہ کو نسا لفظ یا جملہ میں بول رہا تھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ جب آپ بول رہے تھے کہ یسوع جی اُٹھا اور آسمان پر جار ہا تھا۔ اس نے فرماما جو مجھ میں قائم رہتا ہے میں اس میں رہوں گا اور جب میں دوبارہ آؤں گا تو اسے اپنے ساتھ لے کر چلا جاؤں گا، اور وہ میرے ساتھ ابدیت میں رہے گا۔ یقینا یسوع ضرور ہمیں لینے آئے گا اور یوں میں ابدی خوشی او شفا سے بھر گئی۔ چونکہ لوگ اس وقت بڑے خوش تھے۔ صاف دلی سے خدا کا کلام سن رہے تھے میں نے بھی سنا اور شفا پاگئی۔
چونکہ کلام نے اسکے اندر داخل ہو کر شفا کا کام کر دیا۔
اسلئے یہ الفاظ محض کلام نہ ہے یہ ابدی حقیقت ہے۔ یہ اس قابل ہے کہ ہمیں بدلے، شفادے اور قوت والا بناڈالے۔ یہ ہماری روح کو تبدیل کر کے پاک روح کے حوالے کر دیتا اور اسکے فضل کو ہم پا جاتے اور یوں اصلی مسیحی زندگی میں چلنا شروع کر دیتے ہیں۔
یہ کلام جو ہم چرچ میں بنتے ہیں انسانی نہ ہے بلکہ الہی ہے۔ اگر ہم اسے نہیں کرتے ، قبول کریں یقینا یہ تبدیل کر دیتا ہے۔ آئیں، واقعی فی الحقیت ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایک شخص تھاجو جلدی جان گیا کہ وہ اپنی طاقت سے اسے پاناچاہتا تھا۔ اس نے دعا کی اور کہا خداوند میں غلطی پر تھا پر اب میں اسے تیری طاقت سے حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ خداوند میری مدد کر۔ پھر اس نے ایک سگریٹ پکڑا اور میری طرف اُچھل دیا۔ میں نے اس قسم کی کئی گواہیاں سنی ہیں۔ یقین خدا کا کلام کام کرتا ہے۔ خداوند جو
آج تیر ا یہ کلام سن رہے، پڑھ رہے بدل جائیں ہم تیرے چرچ میں انسان کی باتیں سنتے نہیں آئے تجھے سننے آئیں ہیں۔ چاہتے ہیں تیر اکلام ہمارے اند ر رچ بس جائے۔ بسیرا کرے اور ہم تیرے جیسے بن جائیں، تا کہ ہم تجھ میں شادمان رہیں۔ سکونت کرتے رہیں۔ خداوند جو بیماری میں انہیں شفا عنایت فرما۔ ہماری مدد کر ۔ ہم تیر اکلام سنتے رہیں اور عمل کرتے رہیں تا کہ تجھے زندہ خدا کا تجربہ تیرے کلام سے حاصل کرتے رہیں۔
یسوع کے نام سے ! آمین۔
پادری ایک تک لی ڈائریکٹر مشن سنٹر سنگ رک سنٹر !
پادری اَک ٹک لیِ
مشن سنٹر سنِ گر یگ چرچ