بابئلی خدا کو قبول کرنے کے بعد (2-پطرس1: 2-4)
“2-خدا اور ہمارے خداوند یسوع کی پہچان کے سبب سے فضل اور اطمینان تمہیں زیادہ ہو تا رہے ۔ 3-کیونکہ اس کی الہٰی قدرت نے وہ سب چیزیں جو زندگی اور دین داری سے متعلق ہیں ہمیں اس کی پہچان کے وسیلہ سے عنایت کیں جس نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعہ سے بلایا ۔ 4-جن کے باعث اس نے ہم سے قیمتی اور نہایت بڑے وعدے کئے تا کہ اُن کے وسیلہ سے تم اُس خرابی سے چھوٹ کر جو دنیا میں بُری خواہش کے سبب سے ہے ذات ِ الہٰی میں شریک ہو جاؤ ۔”
(2-پطرس1: 2-4)
ہماری ایمانی زندگی ورُوحانی حیات بھی کہلاتی ہے ۔ “رُوح ” کی اصطلاح مطلب ابدی چیز ہے ۔ دنیا میں کافی سب کچھ مٹ جانے والاہے لیکن چند اشیا ء ہیں جو ابدی حیثیت رکھتیں ہیں ۔ چونکہ ہم ان اشیاء کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتے ۔ اسی بنا ء پر لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہے ہی نہیں !
تا ہم وہ موجود ہے ۔ مثال کے طور پر ہوا اَن دیکھی چیز ہے مگر ہمارے وجود کیلئے انتہائی اہم ہے ۔ اسی بناء پر دیگر ابدی اور ناقابل یقین اشیا ء موجود ہیں ۔ انہیں اراوح کہتے ہیں ۔
اسی سے ملتی جلتی بات لفظ خدا جو کہ رُوح ہے مگر شخصیت کا حامل ہے ۔ حتیّ کہ وہ لوگ بھی جو چرچ نہیں جاتے اس کا اعتراف کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر جب وہ اپنی آبائی رسومات ادا کرتے ہیں ۔ تو وہ لکھتے ہیں ۔ ” خدا جو کہ شخصیت کا حامل ہے ۔” اس دنیا میں کئی خدا موجود ہیں ۔ نیز وہ اپنے وجود اور اثرات سے انسان کے قریب پا ئے جاتےہیں ۔اگرچہ انسان اس کے انکاری بھی بن جائیں پھر بھی ان کا تعلق انسانوں سے جُڑا دکھا ئی دیتا ہے ۔ خدائے رُوح پر ایمان یقین رکھنے والوں میں یہ سما بھی جا تی ہیں۔ چاہئے وہ انکے انکاری اور انکا سمایا جانا قبول نہ بھی کریں ۔ یہ خدا اپنے ماننے والوں کے اندر آہی جاتے ہیں ۔ وہ آتے اور واضح کہتے ہیں ۔”مَیں تمہیں استعمال کرنا چاہتا ہوں ۔” یہ اچھا ہوگا انسان کیلئے کہ وہ انکے ہاتھوں کھلونا نہ بنے تا ہم یہ انسانوں کیلئے پھر ناممکن بن جائے گا ۔ نتیجہ وہ انکے ہا تھوں استعمال ہوتے ہی چلیں جا ئیں گے !
لیکن ہمیں چاہئے کہ ہم اچھے اور بائبلی خدا کے نزدیک ہوں جس کی الہٰی فطرت محبت پر مبنی ہو ۔ یہ خدا صرف اپنے چرچ اور خاندان میں رہتا ہے۔ دیکھیں بڑے دن پر اس خدا نے کہاکیا ، خود آگیا اور ہمارے درمیان رہا تا کہ ہماری ذات میں داخل ہو جا ئے ۔ ہے کو ئی ایسا دوسراخدا ؟ ہر گز نہیں ! دوسرے خدا دوسروں سے قربانیاں مانگتے اور چایتے ہیں ۔ مگر بائبلی خدا خود سب کچھ اپنا خالی کرکے آگیا تا کہ ہم بچ جا ئیں ! کیوں اس نے ایسا کیا ؟ اس لئے کہ یہ اس کی فطرت ہے ۔ ہر خدا اپنی شخصیت کے اعتبار سے مختلف ہو گا ۔
میں ایک امیرکو رین جوڑے کو جا نتا ہوں جن کی اپنی کمپنی تھی اور وہ دونوں بڑے محنتی تھے وہ ایسے پلاسٹک کو تیار کرتے تھے جو فوجوں میں استعمال ہوتا تھا تا کہ ان کے دروازوں کو اپنے آپ کُھلنے سے بچائے ۔ بنیادی طور ہر کاروبار امریکن کرتے تھے مگر کچھ عرصہ پہلے کو ریامیں یہ لوگوں نے اپنے طور پر کرنا شروع کیا ۔ جن میں یہ جوڑا بھی شامل تھا اس کاروبار میں ابتدائی دس سال انہوں نے بڑی مشکل سے گزارے مگر ان ساری مشکلات پر انہوں نے قابو پالیا اور اس کاروبار میں بڑی ترقی کر لی ۔
چونکہ ان کے پاس ورکرز کی کمی تھی ، اسی بنا ء پر انہوں نے اپنے عزیز رشتے داروں کو بھی بلا لیا کہ کمپنی میں کاروبار کو سبھالنے کیلئے آئیں مدد کریں اور پیشہ کمائیں۔ وہ سارے آگئے اور جب انہوں نے ساری صورت ِحال کا جا ئزہ لیا کہ یہ دونوں چرچ جا تے ، کاروبار میں ترقی کر رہے ۔انہوں نے اُلٹا مشورہ انہیں دے دیا ۔ کہا” گوسا” کرو ۔ تمہارا کاروبار اور بڑھ جا ئے گا گو سا کا مطلب ہے کہ بائبلی خدا سے ہٹ کر دوسرے خداؤں کے سامنے خوراک پیش کرنا وغیرہ ۔ ان کے اصرار پر دونوں میاں بیوری مان گئے کہ ہم گوسا کریں گے ۔ نتیجہ ان کا دل چرچ کے خدا سے ہٹ گیا اورانہیں نے چرچ جانا چھوڑا دیا۔ پھر ایک دن کمپنی کا مالک قیمت بتانے والوں کے پاس چلا گیا تاکہ اپنے کاروبار کیلئے حالات کا پتہ کر سکے ۔ مگر اس قیمت بتا نے والے نے اسے بتا یا کہ تیرے رشتے داروں میں ایک شخص ایسا بھی ہے ۔ (سارے حالات معلوم کرنے کے بعد ) جو تجھے برباد کرنے آیا ہے ۔
اگر تو نے اس سے چھٹکارا نہ پایا تو تیرا کاروبار تباہ ہو جائے گا ۔ کیا تو اس کی نشاندہی کر سکتاہے ؟ دیکھ وہ تیری بیوی ہے ۔ اسے چھوڑے دے ورنہ تو تباہ ہو جائے گا ۔قیمت بتانے والے نے اسے یہ سب کچھ بتادیا ، اس کو یہ سب کچھ کس نے بتا یا۔اس کے خدا نے جس کی وہ پوجا کرتا اور وہی اس میں سمایا رہتاتھا ۔ دراصل یہی اس کو تبا ہ کرنا چاہتا تھا ۔
ساری سوچ وبچار کے بعد اس نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا۔ اگرچے یہ فیصلہ اس کیلئے مشکل تھا ۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ اسے چھوڑنے کے بعد وہ کن مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے ؟ نیز اس کے رشتے داروں نے بھی اسے جلد فیصلہ کرنے کا کہہ دیا ۔ کہ چھوڑے دے ورنہ تو برباد ہو جائے گا ۔ بالآخر اس نے اپنی بیوی کو چھوڑ دیا ۔ آپ کیاسوچتے ہیں اسکی بیوی پر کیا بیتی ہو گی ؟ یہ سب کچھ دیکھنے اور سننے کے بعد وہ کس قدر کرب کا شکار ہو گئی ہو گی ؟! وہ عمر کے اس حصے میں تھی ۔ جس پر اس کے شوہر کے اس فیصلہ نے اسکی صحت، چہر ئے اور جسم پر بڑا بُرا اثر کیا ۔ بار بار چھوڑ دینے پر بھی اسکی بیوی اسے منع کر تی چلی گئی۔
اس نے ایک سال بڑی برداشت کی ۔ چونکہ ایک سال سے اس کرب نے اسے بیمار کر دیا ۔ آپ کے خیال میں کون بیمار پڑا ؟ شوہر یا بیوی ؟ ہم شاید چاہتے ہوں کہ شوہر بیمار پڑگیا ۔ چونکہ شوہر نے اسے چھوڑ دیا تھا اور بیوی مان نہیں رہی تھی ۔ تو بیوی ہی بیمار پڑی چونکہ وہ کافی عرصہ سے اس مشکل کا سامنا کر رہی تھی ۔ بالآخر اس نے سوچا اگر وہ ایسے ہی رہی تو جلد مر جائے گی ۔ اس لئے اس نے فیصلہ کیا کہ واقعی اسے بھی شوہر کو چھوڑ دینا چاہئے ۔ اسی فیصلہ پر اس کے شوہر نے چھوڑدیا اوراس کےساتھ اسے کچھ رقم بھی دی ۔اس پیسے سے اس نے سیمنری کرکے اس کی سا ری فیس ادا کردی ۔ سیمنری گر یجوایشن کے بعد وہ مشیزی بن کر روس چلی گئی اور خدمت کرنا شروع کر دیا ۔ اب خدا اس کو زبردست طریقے سے استعمال کر رہا ہے ۔
مندرجہ بالا کہا نی میں کہ ہم اس سے سیکھ سکتے ہیں ۔ کونسا خدا تھا جس کو کمپنی کے مالک نے اپنا یا یا قسمت بتانے والے کے بتا یا ؟ کس کے پاس جانے کی ضرورت ہے ؟ کس قسم کا خدا ہو گا جس نے کمپنی کے مالک کو حکم دیا کہ بیوی کو چھوڑ اورکاروبار بڑھا ۔ یقینا َََ ” یہ خدا جھوٹا ہوگا ۔ کو ئی رحم نہیں تھا اس کے اندر ، دیکھیں ایسے خد اکے کردار سے اور خبردار رہیں کمپنی کا مالک اس کے جھانسے میں آگیا اور جھوٹے خد انے نہ صرف اس کا خدا ، چرچ اوربیوی چھین لی بلکہ اسے لعنت بھی دے دی ۔ ۔ وہ بے حد بے وقوف بن گیا ۔ یقینا ََ ایسا شخص لعنت ہی کمائےگا ۔
ضرور ہمیں بھی سوچنا چاہئے کہ ہم کس قدر ایسے خداؤں سے دور رہیں ۔ ایسے خداؤں کا پیچھا کرنے والے بھی ایسے ہی بن جا ئیں گے ایسے خدا پنے ماننے والوں کو برباد کر دیتے ہیں ۔
ایسے خدا بیماریاں ، بُری عادتیں اور بربادی ہی پیدا کرتے ہیں ۔ ایسوں کی پیروی کرنے والے شراب کے عادی ،شرابی خدا کے پیروکار بن جائیں گے ۔ پھر ہی خدا ن کو اُبھارے گا کہ اور زیادہ کثرت سے ایسا کرو ۔ ہر گناہ کا اپنا خدا اور بت ہوتا ہے جو اسے برباد کر دیتاہے ۔
تاہم ہمارا خدا جس کو ہم چرچ میں چاہئے ، پوجتے ، عبادت کرتے ، دیکھیں وہ کیسا ہے ؟ کئی باتوں سے ہم اسے معلوم کر سکتے ہیں ۔ جو حوالہ آج ہم نے پڑھا ہے ۔ بتلاتا ہے کہ “اُس نے ہم کو اپنے جلال اور نیکی کے ذریعہ سے بلایا ہے ۔” وہ جلال سے بھرا خدا ہے ۔ جلا ل سے مراد اس کی جائیداد ہے جس سے وہ بھر ا پڑا ہے ۔ نیز یہ ایک جملے میں نہیں سما سکتی ہیں ۔ یقینا ََ یہ بائبلی خدا کی زبردست خوبی ہے ۔
نہ صرف اس نے ہمیں اپنے جلا ل میں شامل ہو نے کیلئے بلایا ہے ۔ بلکہ وہ اس میں ہمیں اپنے اوصاف بھی عطا فرماتا ہے ۔ یہی ہمارا خدا ہے جو ایسا کرتا ہوا دکھا ئی دیتا ہے ۔ دیکھیں وہ ابدی زندگی میں ہمیں شریک کرتا ہے پھر ابدی خوشی ، محبت ، برکات میں لے آتا ہے ۔ نہ صرف انہیں شامل کرتے ہیں جو اسے جانتے اور مانتے ہیں بلکہ وہ سب کو جو نہیں مانتے اورجانتے انہیں بھی شامل کرنا جانتاہے ۔ حتیّ کہ وہ بھی جو نیکی کے بدلے اسکے ساتھ بُرائی سے پیش آتے ہیں انہیں بھی بلاتا ہے۔ متی11 : 28 یہ ہے۔ ہمارے خدا کی فطرت ۔ جب بھی میرے پاس اچھی چیز آتی ہے تو سب سے پہلے میں چاہوں گا کہ وہ میرے خاندان کو ملے ۔ خاندان میں سب سے پہلے ہم اپنے باپ کو ملیں گے یا بچوں کو ؟ لیکن جب سے میں باپ بنا ہوا ۔ اس وقت سے پہلے نمبر پر میرے بچے آئیں گے ۔ پھر میرا باپ !
پھر دوسرے لو گ جو میرے اردگر ہیں ۔ مگر میں ان کیلئے چاہوں جو لو گ مجھے صرف پسند ہیں انہیں نہ چاہئے والوں کیلئے میں کچھ بھی نہیں چاہوں گا ۔ تا ہم ہمارا خدا جس کو ہم چرچ میں ملنے آتے ہیں ۔ وہ اپنے چاہنے اور نہ چاہنے والوں کو برابر ہی پیار کرتاہے ۔ وہ سب کے ساتھ اپنی خوشی برابر ہی بڑھتا ہے ۔ برابر ہی چاہتاہے !
وہ چاہتا ہے سارے اس کے پاس آئیں اور وہ سب کو سب کچھ عطا کردے گا کہ ڈر اور خوف کے بغیر اس کے پاس آئیں ۔ یقینا ََ اس نے ہمیں بہت کچھ عطا کیا ہوا ہے آئیے ہم اس کا صدقِ دل سے شکر ادا کریں ۔ یقینا ” وہ جو اسے ابھی تک نہیں جانتے اس کے دن اسکے گھر نہیں آتے اور نہ اسکی عبادت کرتے ہیں ۔ لیکن اگر کو ئی ایک دفعہ اسکی رفاقت میں آجاتا ہے ۔ نئے سرے سے پیدا ہو جا تا ہے وہ اس کیلئے سب کچھ کر دیتا ہے ۔ اس کے دل کے اندر زبردست خوشی محبت اور پیا ر اسی جیسا پیدا ہو جاتاہے ۔ جو دنیا اور اس کا نظام کبھی بھی نہیں دے سکتا ہے ۔
ابھی جو ہمارے پاس وقت ہے سارےدنیا کے خداؤں کو چھوڑ دیں اور ایک حقیقی خد اکے پاس آئیں جس نے اپنا اکاتا بیٹا بخش دیا تا کہ ہر کو ئی نجات پا ئے ۔ دیکھیں بہت سے لوگ مرتے ہیں ان کی اراوح کہا جاتیں ہیں ۔ کوئی نہیں جانتا ۔ مگر ہم جو اس کے سچے پیروکار ہیں اسی میں سدا زندہ رہیں گے ۔ جی اُ ٹھیں گے ۔ ابد یت میں آجا تے
ہیں ۔ جنت میں چلیں جا تے ہیں ۔
جیسا کہ میں نے کہا کہ ہمارا بائبلی خدا کئی طریقوں سے جانا ، سمجھا اور بیان کیا جاسکتا ہے ۔ اسی خدا نے 2100 سال پہلے ہمیں مسیح کو زندہ کر کے ابدیت میں ابدی طورپر شامل کر دیا ۔ اگر ہمار را یہی ایمان ہے ہم بھی زندہ رہیں گے اور اب ہم اسکی طر ح بڑتے چلیں جا رہے ہیں ۔ وہاں ہی رہیں گے جہاں وہ رہ رہا ہے ۔
نہ صرف وہ نیکی اور اوصاف کا خدا ہے بلکہ ابدتک یکساں خدا ہے ۔ اس کے وعدے سچے ہیں ۔ کلام سچا ہے ۔ دنیوی خدا اسکے مقابلے میں کچھ بھی نہیں کرسکتا ۔ وہ ہمارے بائبلی خدا کے مقابلے میں کوئی حثییت نہیں رکھتے ہیں ۔ ہمارا بائبلی خدا ان سے بہت مختلف ہے ۔ وہ رحم سے بھرا ہوا خدا ہے ۔ اُمید ہے کہ آپ اس سے ضرور ملیں گے ۔ اسے اپنے ساتھ قبول کریں ۔ خدا قبول کریں وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہے گا ۔ وہ ہمارا مددگار ، محافظ اور نگہبان ہے ۔ میں آپ کو یسوع کے نام میں یہ دعا دیتا ہوں ۔ یسوع کے نام میں آمین !
خداوند ہر ایک شخص کی مدد فرما جو تجھے ابھی تک نہیں جانتے تجھے ، تیرے بیٹے یسوع اورپاک رُو ح انہیں تجھ سے ملائے ۔ آئیں دعا ما نگیں ۔
جانیں وہ آپ کو پیار کرتا ، چاہتا اور ابدیت عطا کرتا ہے ۔
یسوع کے نام میں ! آمین
پادری اَک ٹک لیِ
مشن سنٹر سنِ گر یگ چرچ