کونسا خدا ہے جس کے ساتھ میری رفاقت ہو ؟ (خروج 3 : 13)
“تب موسیٰ نے خدا سے کہا،
جب میں بنی اسرائیل کے پاس جاکر ان کو کہوں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے، اور وہ مجھ سے کہیں کہ اُس کا نام کیا ہے؟ تو میں اُن کو کیا بتاؤں؟”
(خروج 13:3)
آج کی مندرجہ بالا عبارت کو پڑھتے ہو ئے آپ محسوس کریں گے کہ اپنے درمیانی حصے میں یہ آپ کی یا ہماری تو جہ خاص نقطے کی طرف مبذول کروا دیتی ہے، ہاں ٹھیک ہے ۔ نا؟ اس سوال کی تصو یر کشی میں آخر میں ایک سوال جنم لیتا ہے ۔” مَیں اُن سے کیا کہوں گا کہ کس خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے “؟
دوسری جنگ ِعظیم کے بعد قوم بنی اسرائیل دوبارہ اپنے آبائی علاقے فسلطین میں آکر رہنے لگ گئے ۔ یہ خطہ پہلے ہی سے کئی اقوام کے زیر تسلط تھا لیکن معجزاتی طور پر اسرائیلی کئی ہزار سالوں کے بعد قومی بحالی کے نتیجے میں آکر یہاں دوبارہ آباد ہو گئے ۔ یہ زبردست مذہبی سچائی اور حقیقت پر مبنی واقعہ ہے ۔ ایسا واقعہ کبھی بھی دنیوں تاریخ میں آج تک نہ ہوا اور نہ ہی ہوگا ۔ یاد رکھیں !یہ بائبلی حقیقت اور قادر ِ مطلق خدا کی مرضی سے ہوا ۔
لیکن اسی سے تقریبا ملتا جلتا ایک واقعہ 3500سال پہلے واقع میں آیا ہے۔جب اسرائیلی مصر میں رہتے تھے ۔ اُس وقت خدا نے موسیٰ نامی شخص کو ان کی رہائی بعد واپس فسلطین میں لا نے کیلئے استعمال کیا ۔ پس اس طرح کے دو واقعات رونما ہو چکے ہیں ۔
اسی بنا ء پر مندرجہ ذیل آیت معرضِ وجود میں آئی کہ خدا نے موسیٰ کو مصر میں بھیجا اور اس نے جانے سے پہلے یہ سوال خدا سے کیا ۔ موسیٰ اس سے پہلے کبھی اس خدا سے نہیں ملا تھا ۔ اب موسیٰ اس خدا سے پہلی دفعہ ملا اور اس سے قبل کہ موسیٰ بنی اسرائیل کے پاس جا تا اس نے یہ سوال خدا سے کر دیا ۔
جب ہم لفظ خدا استعمال کرتے ہیں تو یہ لفظ ہم نے کئی بار چرچ میں سنا ہوگا ۔ بڑے انگریزی حرف”G” سے یہ خدا بائبل کا خدا ہے اور جب مسیحیوں نے بائبل کا ترجمہ کیا تو اس خاص اصطلاح کا بکثرت اور صیحح استعما ل کیا ۔ لفظ خدا پوری دنیا میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے ۔ البتہ مختلف متکبِ ہائے فکر کے لوگ مختلف خداؤں کا یونانی زبانوں میں ترجمہ اپنے انداز اور لقطہ نظر سے کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔ مثلاََ کو رین خدا کیلئے “اہانا نیم ” اور یہودی اپنےنے خدا کیلئے لفظ” الو ہیم ” استعمال کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔
ہم کیا سمجھتے ہیں دنیا میں بہت سے خدا میں یا کچھ خدا ہیں ؟ فی الحیقیت بہت سے خدا موجود ہیں ۔ خاص کردہ جو یسوع پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس بات کو اچھی طرح جا نتے ہیں۔ بائبل میں بھی لا تعداد خدا ؤں کا تذکزہ کیا گیا ہے ۔ پس یہ سوال ہے کہ ان میں سےمَیں کس خدا سے ملنا چاہتا یا ملنے جا رہا ہوں ؟ یاد رکھیں یہ انتہائی اہم اور ضروری نقطہ ہے!ہاں اگر کو ئی بھی کہہ دے کہ مَیں ان میں سے کسی خدا کو نہیں ملنا چاہتا صرف لو گوں کہے کہ و ہی ملنا چاہتا ہوں یہ ناممکن ہے ۔ یاد رکھیں یہ خدا دوسرے خدا سے فطرت ، ذات اورکردار میں مختلف ہے ۔
شاید ان میں سے کچھ عزت بھی دیتے ہوں !
یہ انسان کیلئے ناممکن ہےکہ وہ ان خدا ؤں سے الگ ہو کر زندگی گزارے ۔ ہم ان کئی خداؤں سے علاقے رکھے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں ۔ حتّی کہ جو خدا موسیٰ پر ظاہر ہو اوہ بھی تو خدا ہی ہے۔ یقیناََ وہ اس پر ظاہر ہو امگر موسیٰ اسے نہیں جا نتا تھا ۔ اس نے محض جھاڑی کو جلتے ہو ئے دیکھا جو جل بھی نہیں رہی تھی ۔ وہ اسے دیکھ کر نہایت پر یشان ہوااور اسے دیکھنے کیلئے قریب چلا گیا ۔ اُس جلتی جھاڑی میں اسے آواز آئی” اپنی جوتی اُتار دے ” کیونکہ جس زمین پر تو کھڑا ہے وہ پاک ہے ۔ پس اس نے حکم کے مطابق ایسے ہی کیاجیسی اس نے آواز سنی تھی ۔
” مصر میں جا اورمیرے لو گوں کو نکال لے آ” موسیٰ جو اس وقت کا نپ رہا تھا اور اس گھبراہٹ میں اس نے پوچھ ہی لیا پہلے یہ تو بتا تو جو مجھے بھیج رہا ہے ۔” ہے کون ؟ ” اگر میں گیا تو وہ پو چھیں گے کہ تمہیں کس نے ہمارے پاس بھیجا ہے ؟ تو کو نسا خدا ہے ؟ میں کیسے تیرا تعارف پیش کروں گا / تب خدا نے اپنا تعارف یو ں پیش کیا بڑا خاص جو اب تھا جو اس روح نے اسے دیا ” مَیں جو ہوں سو ہوں”۔ ‘ مَیں جو ہوں سو ہوں “
یہ جملہ آ ج تک کو ئی دنیوی مخلوق بو ل نہیں سکتی اور نہ ہی بولنے کی جرات کر سکتی ہے ۔ ہمارا وجود کئی اور دوسروں سے جڑا ہو اہے ۔ وجہ ! مَیں اس لئے وہ ۔ کھڑا رہ سکتا ہوں کہ میرے پیچھے زمین ہے ۔ میں پیدا ہوں چونکہ میرا ماں اور باپ ہے ۔ میں زندہ ہوں اور سانس لے سکتا یوں چونکہ آگسیجن موجود ہے ۔ اور اسی طرح کی لاتعداد وجوہات ہیں جس کے باعث (ہم ) زندہ ہیں ہم اکیلئے کبھی نہیں رکھ سکتے ہیں ۔ تاہم خدا نے اپنا تعارف اسے یو ں کروایا کہ ” مَیں جو ہو ں سو ہوں “
تب خدا مزید آگے بڑھا فرمایا ” مَیں ابرہام ، اضحاق اور یعقوب کا خدا ہوں ‘ یہ میرا ابدی نام ہے ۔ اور ساری نسلوں میں میں اسی نام سے پکارا جاؤں گا ۔
جبکہ ہم حالات ، رشتے داروں ، دوست احباب نیز کئی اور جگہوں پر مختلف ناموں اور کرداروں سے پکارے جا تے ہیں ۔ مثال کے طور پر ایک چھوٹے لڑکے سے ملا اور اس نے مجھ سے پو چھا ” مَیں کو ن ہو ں “؟ شاید میں اسے جواب دیتا ” میں تیرے با پ کا دوست ہو ں “ایک اور جگہ پر شاید میں اپنا تعارف یو ں کروایں ! میں پادری ایک ٹیک لیٰ ہو ں ” ایک اور جگہ پر شاید میں کہوں ” میں اس شخص کا بیٹا ہو ں ” پس ہر جگہ یہ میرا تعارف مختلف ہوگا ۔ ذرا سوچیں میرا تعارف کس جگہ پر جامع ہونا چاہے ! جتنا مختصر وقت ہوگا اتنے ہی ضروری اوراہم الفاظ کا استعمال مجھے کرنا پڑے گا ۔ کیوں ؟ ٹھیک ہے ناں !
جب موسیٰ نے پوچھا تو خدا نے اسی وقت اسے جواب دیا ” مَیں جو ہو ںسو میں ہوں ” اس وقت ہم اس خدا کے جواب پر غور نہیں کر رہے جو اس نے موسیٰ کو دیا ۔ لیکن ہم موسیٰ کے سوال پر غور کر رہے جو اس نے خدا سے پوچھا ” کو ن وہ خدا ہے جس نے تمہیں ہمارے پاس بھیجا ہے ؟” کو نسا وہ خدا ہے جس کی تیرے ساتھ رفاقت ہے ؟ مَیں بھی آپ سب سے یہی سوال پو چھنا چاہتا ہو ! آپ نے کب سوچا اس سوال کے بارے ، سوچیں ! یقینا ََ جب ہم اس سوال پر غور کریں گے تو شاید یہ ہمارا واسطہ کبھی ایسے خد ا کے ساتھ نہ رہا ہوں ۔ یہ عین ممکن ہے میرے پڑھنے والے قارئین ! البتہ ابھی تک آپ (ہم) جن خداؤں سے ملیں ہیں ہم نے انہیں کیسا پا یا ہے ؟ یہ کونسا یا کونسے خدا ہیں ۔ یہاں تک پہنچ کر شاید آپ (ہم) صحیح اور سچے خدا سے ملنے کے متلاشی نظر آئیں !
اب آپ ( ہم) چرچ آگئے یقینا ََ ہمارے دل میں یہ سوال آئے گا کہ یہاں موجود مسیحیوں کا کس خدا پر ایمان ہے ؟ کیونکہ چرچ موجود چرچ ، مسیحیوں کا بائبل خدا ہے ۔ جس کی ہم عبادت کر تے ہیں ۔ ہم بائبل کے خدا کے علاوہ کسی اور خدا کو نہیں مانتے ہیں ۔ ہمارا مسیحیوں کا کوئی اور خدا نہ ہے ۔ ہمارا اس خدا کے ساتھ میل جول انتہائی اہم ہے ۔ لیکن اگر ہم کسی غلط خدا پرایمان لا چکے ہیں تو یہ انتہائی خطرناک ہے ۔ اس لئے لازم ہے کہ ہم اس سوا ل پر بھرپور تو جہ اور دھیان دیں ! کہ ہمارا خدا کیسا خدا ہے ؟
ان دنوںمیں چینی لوگوں میں عبادت کروا رہا ہوں ، یہ وہ لو گ ہیں جو کو ریا میں ملازمت کے سلسلے میں ٹھہرے ہوئے ہیں ۔ ایک دن جب بارش ہو رہی تھی تو ایک چینی بھائی میرے دفتر میں مجھے دیکھنے کی غرض سے آگیا ۔ عموی طور پر یہ چینی لوگ پورا ہفتہ کام کرتے ہیں اور ہفتے کے کسی دن بھی ان کے لئے مشکل ہو تا ہے کہ وہ کسی سے ملنے کیلئے آئیں ۔ لیکن وہ آیا اتنی بارش اور میں حیران ہو گیا ۔ مَیں اسے بڑی گرمجوشی سے ملا ۔ اس نے بتا یا کہ میں اپنے دوست کے کہنےپر یہا ں آیا ہوں ۔ سب سے پہلے میں نے اس سے پوچھا کہ تیرے دوست نے مجھے کیوں کہا کہ تو چرچ آ؟ میں نہیں جانتا کیوں َ بس اس نےکہا آ تو میں گیا ۔ اچھا یہ بتا تیرا دوست کہا ہے ؟ کو ن ہے وہ ؟ یہاں ہے وہ ، دیکھو یہ بیٹھا ہوا ہے ۔ مَیں حیران ہو گیاوہ صرف اس کے سامنے ہی بیٹھا ہواہے ۔ دراصل وہ یہ کہہ رہا تھا کہ خدا ہمارے ساتھ یہاں بیٹھا ہوا ہے اور اسی نے مجھے ملایا ہے ۔ اوروہ ہی میرا دوست ہے ملا نے والا ہے ۔ وہ اسے خدا کی آواز اور بلاہٹ پر یہاں لےآیا تھا ۔ اس نے مزید بتایا کہ آج صبح میں اُٹھا تو اسی خدا نے مجھے کہا چرچ آتو میں آگیا ۔
میں جلدی سے بولا واہ واقعی ! تم اس خدا کی بلایٹ پر آئے ہو اور یہی خدا تمہارے قریب ہے ؟ میں نے خدا کیلئے لفظ ” اِسی ” استعمال کیا ۔ مزید میں بولا واقعی تو اسی کے قریب ہے ، وہ بولا ہاں میں واقعی اسی کے قریب ہوں ۔ پھر میں بولا تو کیوں اس کے قریب آیا ہے ؟ تو کیوں اسے پسند کرتا ہے ؟ وہ بولا اسلئے کہ وہ بڑا عظیم دوست اور مددگار ہے ۔ اس نے میرے لئے بہت کچھ کیا ہے ۔ اچھا یہ بتایا تم کب سے اسے جا نتے ہو ؟ میں مزید بو ل اُٹھا ۔ اس نے کیسے تمہاری مدد کی ؟ اس نے کہا جب میں کچھ نہیں کرتا تھا تو اس نے مجھے سب کچھ کرنا سکھایا تھا ۔ وہ بولا ۔ میں نے غور سے اسکی باتوں کو سنا ۔ پس ! آج بھی میں اسے سننے کیلئے آیا ہوں تا کہ مزید وہ میری زندگی میں کام کر سکے اورمیں اس کی سنتا ہی چلا جا ؤں ۔ اسی بنا پر میں اس برستی بارش میں آیا ہوں !
مَیں نے اسے بیان کرنا شروع کیا ۔ میں بھی اسی خدا کوجانتا ہوں اورمیں مانتا ہو ں کہ یہی خدا آپ کے بہت مدد گارہے ۔ مگر یاد رکھو یہ خدا جو ایمان آپ کو دے چکا یہ تو آپ کے ساتھ رہے گا ۔ آپ کی مد د ہر جگہ کرتا رہے گا ۔ ضروری نہیں کہ وہ ہر وقت آپ کےساتھ رہے پر اس کے کلام میں ہر وقت یہ مدد دستیاب ہے ۔ پر یہی خدا چاہتا ہے کہ تیری اور اسکی رفاقت جو قائم ہو چکی ہے تا ابدیت قائم رہے اور اس کے علاوہ تو کسی اور خدا کے پاس ہر گز نہ جانا ۔ یہی اس کی خاص الخاص مرضی ہے ۔ یہی وہ چاہتا ہے۔” احکامات کی فہرست جو خدا نے موسیٰ کو دی ۔ ان میں سے ایک اور جگہ ” کہ میرے حضور تیر ا کو ئی اور خدا نہ ہو ” کچھ لو گ اس کا غلط ترجمہ کرتے ہو ئے لکھتے ہیں کہ ” میرا سوا کو ئی اور خدا نہیں ہے “اسی کو سوچتے ہو ئے لو گ غلط فہمی کا شکار ہو جا تے ہیں ۔اور سمجھتے ہیں کہ پس ایک ہی خدا ہے دنیا میں مگر ایسا نہیں ہے جبکہ دنیا میں دیگر خدا بھی مو جود ہیں۔ چونکہ بہت سے خدا نہیں اسلئے خدا کو فرمانا پڑا کہ میرے حضور تیرا کو ئی اور خدا نہ ہو ۔ جب میری شادی ہو رہی تھی ۔ میں نے اپنے چینی دوست کو بتایا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا دیکھ میرے علاوہ تیر ا کوئی بندہ نہ ہو جس سے تیرے تعلقات ہو جائیں ۔ اور جب میری شادی ہو گئی تو یہ جملہ مجھے بو لنا پڑا کہ میرے علاوہ بھی کو ئی مرد اس دنیا میں موجود تھے او رہیں ۔ با لکل اسی طرح دیگر بھی بہت سے خدا دنیا میں موجود ہیں ۔ اسی لئے ہمارے خدا کو کہنا پڑا ۔” میرے حضور تیرا کو ئی اور خدا نہ ہو ” وہ نہیں چاہتا کہ میں کسی اور خدا سے ملوں ۔ ہم چرچ میں صرف اسی خدا سے ملنے آتے ہیں ۔
میں نے اس آدمی کو بتایا ہمارے خدا نے زمین وآسمان بنائے ۔ یہی خدا ہمیشہ کی زندگی اور ابدی خوشی عطا کرتا ہے ۔ یہی خدا ہمیں بھی ابدی بنا دیتاہے ۔ پس فیصلہ کر رہی تھی اس نے گہر ئے انداز میں اس کا تجربہ کیا ۔ مزید اس نے بتا یا کہ یہی خدا شروع سے میرے ساتھ ہے اور میں اسے دیکھتا رہا ہوں اگرچہ میں سو گیا تھا ۔ لیکن اس نے مجھے جگا دیا ہے ۔ اسی بنا ء پر میں یہاں آیا ہوں ۔ وہ بڑی خوبصورتی سے اس کی حضوری میں باتیں کرتا چلا جا رہا تھا ۔
اسی خدا نے اس کا قبضہ لے لیا وہ اس کی حضوری میں آچکا تھا ۔ خدا نے مزید اپنا آپ اس پر بند بند ظاہر کرنا شروع کر دیا تھا ۔ وہ اس کی مرضی کے ساتھ اسے لیتا چلا جاتا تھا۔ اب وہ چاہئے بھی تو خدا اسے نہیں چھوڑ سکتا تھا اور نہ ہی وہ خدا کو چھوڑ سکتا تھا ۔
یاد رکھیں اپنے احکامات کو منوانے کیلئے وہی خدا ہمیں پا ک روح بھی دیتا ہے تا کہ ہم صرف اسی کی ہی مانتے ہیں ۔ والدین بھی بعض اوقات اپنے بچوں کو جو دینا چاہیں ان کی مرضی کے برخلاف وہ انہیں نہیں دے سکتے ہیں ۔ اور بعض اوقات وہ لیتے بھی ہیں ۔ مگر بعض اوقات وہ سختی کرکے بھی ان کے منہ میں یہ ڈال دیتے ہیں ۔ جو ان کیلئے اچھا ہوتا ہے ۔
اسی طرح ہمارا خدا ہماری مرضی معلوم کرکے ہمیں بہت سی اشیاء دینا شروع کر دیتا ہے ۔ وہ ہم سے پوچھتا چاہتا ہے پوچھتا بھی ہے بتا تجھے کیا چاہئے ؟ بعض اوقات کئی بار وہ ہمارا انتظار کرتا رہتا ہے ۔ میں اسی بائبلی خدا کو جانتا ہوں ۔ ہمارے چرچ میں سارے لو گ اُ سی خدا کو جانتے اورمانتے ہیں ۔ بائبل بھی اسی خدا کو پیش کرتی ہے ۔
اگر میں سادہ الفاظ میں خدا کو پیش کروں کہ وہ کیسا ہے؟ تو کئی باتیں اور طریقے میں کہ میں اسے پیش کر سکتا ہوں اور اسی خدا کو موسیٰ نے قوم بنی اسرائیل کے سامنے پیش کیا ۔ ” مجھے اس خدا نے تمہاے پاس بھیجا ہے جس کے علاوہ کو ئی اور خدا نہیں ہے ۔” ! جب میں چرچ میں لوگوں سے پوچھتا ہو ں کہ آپ اپنے خدا کو کس طرح متعارف کروائیں گے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ہمارا خدا پیار سے بھر ہوا خدا ہے ۔ کچھ کہتے ہیں وہ ہی خدا ہے اور کو ئی دوسرا اس کے مد مقابل نہ ہے ! کچھ یو ں کہتے ہیں یہ وہ خدا ہے جس نے کا ئنا ت بنا ئی ہے ، وہ زندگی سے بھرپور خدا ہے ۔ اسی خدا نے مجھے بھی بنا یا ہے ۔ ایسی کئی باتیں ہم لوگوں سے سنتے رہتے ہیں ۔ بائبل ایسی کئی باتیں اور اس کی مرضی ہمارے اوپر واضح کر تی دکھائی دیتی ہے ۔
چونکہ اب میرے پاس 1 یا 2 منت رہ گئے ہیں تو اسی مختصر وقت میں اگر میں آپ سے پوچھو کہ آپ کا خدا کو ن ہے ؟ کو ن بہتر ین اورمدلل جواب ہو گا ، اسی سوال کے تناظر میں بعض اوقات جب ہمیں(لیٹرین) ریسٹ روم میں جانا ہوتاہے تو ہم جانے کا یا حاجت کا اعلان انگلی اُٹھا کر کرتے ہیں واقعی ؟ فی الحقیقت ایک ہی دفعہ ہم فارغ ہو کر آجاتے ہیں لیکن اگر پانچ یا چھ مرتبہ جاتے تو یہ بڑی خرابی کو ظاہر کرتا ہے ۔(اگرچہ یہ بات کچھ مناسب ہے ہماری ثقافت میں مگر پھر بھی سمجھنے کی خاطر ، واضح اور صیحح جواب حاصل کرنے کیلئے ضرور مندرجہ ذیل سوال پر اور اس کے جواب پر غور کریں کہ ” میرا ( ہمارا) خدا کونسا ہے؟” کیا ہے ؟
آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں !
وہ خدا جس کو ہم چرچ میں ملنے آتے ہیں وہ یہ ہے ! یسوع جسے ہم جانتے اور جس کے بارے میں سنتے ہیں ۔ وہ 2100 سال پہلے زمین پر آیا ، کلام سنایا ، بڑے کام کئے ! وہ لوگ جو اس سے گھبراتے ، ڈرتے ، اس کی باتیں سُن کر غصے میں آتے تھے ۔ رّدِ کرکے اسے مصلوب کردیا وہ مرگیا ۔ لیکن تیسرے دن اپنی بڑی قدرت اور جاہ وجلال کے ساتھ مردوں میں سے ، ابلیس ، گناہ موت اور قبر کو ابدی شکست دے کر جی اُٹھا ۔ اور اس کی خالی قبر دنیا میں انجیل کے سچ کو یہ لمحہ ثابت کر تی چلی جا رہی ہے ۔ یہی یسوع جو زندہ ہوا اپنے شاگردوں کو نظر آتا رہا بیانات دیتا رہا ۔ اگر وہ مرا ہی رہتا تو کیسے زندہ رہتا ؟لیکن چونکہ وہ زندگی کا مالک ہے ۔ بڑے مقصد کیلئے وہ مرا تا کہ میں بھی ہم بھی گنا ہ میں مر جائیں اور جب وہ جی اُٹھا تو ہم بھی جی اُٹھیں تا کہ ابدی زندگی پا کر ایمان سے راستبازی سے اسکی طرف سے دی گئی زندگی گزار یں پھر وہ ایک دن ہمیں لینے کیلئے آجائے گا ۔ اسکا باپ اسکے ساتھ تھا جس میں سے وہ نکلا ہوا تھا ثابت کر دیا نجات عطا کر دی تا کہ جو کوئی اس پر ایمان لا ئے ہلا ک نہ ہو موت بلکہ ابدی موت سے چھٹکارہ پائے ! ہمیشہ کی زندگی کا وارث بن جائے ! اور یہ سب کچھ اسی خدا ئے قادرمطلق نے کر دکھایا
جس خدا کو ہم مانتے ہیں اسی خدا نے یسوع کو مردُوں میں سے جلایا ۔ وہی خدا ہمارے ساتھ بھی یہی وعدہ کرتاہے ۔ ” میں اسے بھی اسی طرح زندہ کروں گا ۔ جو یسوع پر ایمان لا تا ہے ۔ یہ خالتنا ََ اسکی طرف سے تحفۃ ہے ۔ وہ ساری چیزوں میں تمہیں یسوع میں عطا کرتا چلا جا ؤں گا جو میں اسے دی تھیں بھی دیتا چلا جاؤں گا ۔ یقینا ََ وہ اپنے پیار کرنے والوں کو ان کے معیار سے کہیں زیادہ پیا رکر تا ہے ۔اپنے وعدوں پر قائم رہتا ہے ۔ ا ن کی دیکھ بھال کرتا ہے ۔ ابدیت تک اپنے کلام کو پورا کرتا رہتا ہے ۔ ساری اچھی چیزوں کا ہمیں وراث بناتا ہے ۔ حتیّ ٰ کہ ان پر بھی جو اسکی پرواہ نہیں کرتے بخشش اور عام فضل کو جاری رکھتا ہے ۔ اسکی ذات انسان کو پیار کرتی رہتی ہے ۔ اسی خدا کو ہم مانتے ہیں ۔ اسی خدا نے یسوع کو مردُوں میں سے جلا یا اور وہی ہمارے ساتھ ہے ۔
زمین پر کچھ ایسے ناپائیدار دیوتا ہو ئے ہیں جو کچھ ہی عرصہ کے بعد مر گئے ۔ لیکن بائبل کا خدا نہ کو ئی شروع اورنہ کو ئی خاتمہ رکھتا ہے ۔ ابدالاباد زندہ ہے ۔ اب بھی وہ ہمارے ساتھ ہے یسوع کے نام میں ہمیشہ ہمارے ساتھ ہے ۔ میں ہمیشہ آپ کے لئے دعا گو ہو ں کہ آپ اسی خدا سے ملتے ہیں ۔
میں نہیں چاہتا کہ آپ (ہم) کسی دوسرے خدا سے ملیں ۔ آپ کو ن ہیں ؟ میں نہیں جانتا ، یقین جا نئیں ایسے خطرناک خدا بھی دنیا میں موجود ہیں جو صرف نقصان ہی پہنچاتے رہتے ہیں ۔ اس لئے کبھی ان کے پاس نہ جائیں اور نہ ہی انہیں اپنے قریب آنے دیں ۔ وہی خدا جس کا کلام بائبل مقدس سچ میں اسی سے رفاقت رکھیں ۔ یسوع نے ہمیں اپنا پیار اسی میں دکھایا ۔ ہماری رفاقت اسی کے ساتھ ہو نی چاہئے !
خداوند یسوع میں تجھ سے دُعا کرتا ہوں کہ ساری دنیا تجھ واحدخدا کو جانیں اور ابدی زندگی کو وراث بنے جو نہیں جانتے ، مانتے پاک روح اسکی مدد فرمائے !
آمین
پادری اَک ٹک لیِ
مشن سنٹر سنِ گر یگ چرچ